۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
ماموستا فایق رستمی

حوزہ / مجلسِ خبرگانِ رہبری (اسمبلی آف ایکسپرٹس) میں صوبہ کردستان کے عوامی نمائندہ نے کہا: مسلمانوں کو سیاسی اور مذہبی بصیرت کے ہتھیار سے مسلح ہونا چاہیے؛ صرف بصیرت سے ہی عالم اسلام میں تفرقہ ڈالنے والے اور متحد کرنے والے عوامل کو بخوبی جانا جا سکتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں اہلسنت عالمِ دین فائق رستمی نے عالم اسلام میں اتحاد کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام اتحاد و وحدت میں اسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب وہ ایک رہبر اور قائد کی پیروی کرے۔

رہبرِ معظم کی اسمبلی آف ایکسپرٹس میں صوبہ کردستان کے عوامی نمائندہ نے کہا: اتحاد کے حصول کے لیے اسلامی مذاہب کے مشترکات پر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ان مشترکات کو دیکھنا چاہیے نہ کہ ان اختلافات کو جو ہمارے دشمن اسلامی دنیا میں ایجاد کرتے اورپھر انہیں ہمارے اندر پھیلاتے ہیں۔

سنندج کے امام جمعہ نے کہا: قدس، فلسطین وغیرہ جیسے اہم مسائل کے بارے میں خاموشی نہ صرف عالم اسلام پر دشمنوں کے مقابلے میں کوئی اثر نہیں ڈالے گی بلکہ یہ مہلک خاموشی دشمنانِ اسلام کے مظالم اور ان کی جسارت اور گستاخیوں میں بھی اضافہ کا سبب بنے گی لہذا آج عالم اسلام کو اسلامی انقلاب ایران کی پیروی کرتے ہوئے آپس میں اتحاد و وحدت بالخصوص قدس اور فلسطین کے مسئلہ پر متحد ہو جانا چاہیے۔

مولوی فائق رستمی نے عالم اسلام میں تناؤ ایجاد کرنے والے عوامل کو پہچاننے کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مسلمانوں کو سیاسی اور مذہبی بصیرت کے ہتھیار سے مسلح ہونا چاہیے؛ صرف بصیرت سے ہی عالم اسلام میں تفرقہ ڈالنے والے اور متحد کرنے والے عوامل کو بخوبی جانا جا سکتا ہے۔

رہبرِ معظم کی اسمبلی آف ایکسپرٹس میں صوبہ کردستان کے عوامی نمائندہ نے کہا: یقیناً ہمیں بعض اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی مبہم اور دو رویہ پالیسی سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے ساتھ مسلم ممالک کے دوستانہ روابط یعنی عالمِ اسلام میں اتحاد و وحدت کا خاتمہ۔ لہذا ان اسلامی ممالک کو اسلام کے صفِ اول کے دشمن اسرائیل کے ساتھ اپنے روابط پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

مولوی فائق رستمی نے مزید کہا: میڈیا اور سیٹلائٹ نیٹ ورکس کے آلات، نیز وہابی اور تکفیری دھاروں سے وابستہ بہت سے چینلز کا آغاز، داعش و القاعدہ جیسے دہشت گرد تکفیری گروہوں کی ایجاد وغیرہ بھی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کرنے کی سازش کا ایک حصہ ہے۔ ان سب چیزیں کو دشمنوں کی طرف سے مسلمانوں کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی ہی کوشش کہا جا سکتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .